فی کس جی ڈی پی کسی ملک کی کل پیداوار کا ایک پیمانہ ہے جو لیتا ہے۔مجموعی ملکی پیداوار (GDP) اور اسے اس ملک میں لوگوں کی تعداد سے تقسیم کرتا ہے۔ جی ڈی پی فی کس اقتصادی کارکردگی کا ایک اہم اشاریہ ہے اور اوسط معیار زندگی اور معاشی بہبود کا کراس کنٹری موازنہ کرنے کے لیے ایک مفید اکائی ہے۔ فی کس جی ڈی پی خاص طور پر مفید ہے جب ایک ملک کا دوسرے سے موازنہ کیا جائے، کیونکہ یہ ممالک کی نسبتہ کارکردگی کو ظاہر کرتا ہے۔ فی کس جی ڈی پی میں اضافہ شرح نمو کی نشاندہی کرتا ہے۔معیشت اور پیداواری صلاحیت میں اضافے کی عکاسی کرتا ہے۔
جی ڈی پی کا حساب یا تو تمام کام کرنے کی عمر کے شہریوں کی سالانہ آمدنی کو جوڑ کر یا سال کے دوران ملک میں پیدا ہونے والے تمام حتمی سامان اور خدمات کی کل قیمت کو ملا کر لگایا جاتا ہے۔ فی کس جی ڈی پی کو بعض اوقات معیارِ زندگی کے اشارے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، جس میں اعلیٰ فی کس جی ڈی پی ایک اعلیٰ معیار زندگی کے مساوی ہے۔
فی کس جی ڈی پی کو کسی ملک کی افرادی قوت کی پیداواری صلاحیت کی پیمائش کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے، کیونکہ یہ کسی مخصوص ملک میں افرادی قوت کے ہر رکن کے لیے سامان اور خدمات کی کل پیداوار کی پیمائش کرتا ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ہر سال اس کی فی کس جی ڈی پی کی بنیاد پر ہر ملک کی درجہ بندی کرتا ہے۔ 2017 کو ختم ہونے والے سال کے لیے IMF کی درجہ بندی کے مطابق دنیا کی سرفہرست 10 معیشتوں کی فہرست یہ ہے (اس میں مکاؤ اور ہانگ کانگ جیسے غیر خودمختار ادارے شامل نہیں ہیں):
Talk to our investment specialist
آئی ایم ایف کے نتائج میں امریکہ 11ویں نمبر پر تھا۔